Tuesday 9 April 2013

قرآن مجید کی سورتوں کا مختصر تعارف


قرآن مجید کی سورتوں کا مختصر تعارف
                                                                                                                                                                از : ارشد علی جیلانی
1.        سورۃ الفاتحہ
نام : سورہ ٔفاتحہ ( کھولنے والی، افتتاحیہ)
عدد آیات : 7
وجہ تسمیہ : اس سورہ کی حیثیت دیباچۂ قرآن کی ہے اور اسی مناسبت سے اس کا نام ‘‘سورۂ فاتحہ ’’یعنی افتتاحی سورہ ہے
تعارف : یہ سورہ نبوت کے ابتدائی زمانہ میں مکہ میں نازل ہوئی۔ اسے ام القرآن بھی کہا جاتا ہے۔ دراصل یہ سورت ایک دعا ہے ،اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت، ربوبیت اور الوہیت کی صفات بیان ہوئی ہیں۔
2.        سورۃ البقرہ
نام : سورۂ بقرہ (گائے )
عدد آیات : 286
وجہ تسمیہ : اس سورہ کو بقرہ کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس میں گائے کے مسئلے پر بحث کی گئی ہے بلکہ  اس سورہ میں ایک جگہ گائے کا ذکر ہے اس لیے علامت کے طور پر اس سورہ کا نام البقرہ (گائے) رکھا گیا ہے۔
تعارف :یہ قرآن کریم کی سب سے بڑی سورہ ہے ۔ یہ سورہ مدنی ہے اس کا بیشتر حصہ ہجرت کے متصلاً بعد مدینہ میں دو سال کے اندر نازل ہوا۔ البتہ بعض آیتیں بعد میں نازل ہوئیں۔ اس سورت کا مرکزی مضمون ہدایت ہے۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ جس طرح اس سے پہلے اللہ تعالیٰ انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ کتابیں بھیجتا رہا ہے اسی طرح اس نے حضرت محمد ﷺکو قرآن کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ لہٰذا قرآن اور محمد ﷺپر ایمان لے آؤ۔
3.        سورۃ آل عمران
نام : سورۂ آل عمران ( عمران کی اولاد)
عدد آیات : 200
وجہ تسمیہ : عمران حضرت مریم کے والد کا نام تھا اور عیسیٰ علیہ السلام ان کے نواسے تھے ، اسی مناسبت سے علامت کے طور پر اس سورہ کا نام "آل عمران" رکھا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے ۔اس سورہ کا مرکزی مضمون بھی ہدایت ہی ہے اس سورہ میں نصاریٰ سے خطاب کیا گیا اور ضالین کی تشریح کی گئی ۔اس سورہ میں ‌کھول کھول کر ان کو بیان کر دیا گیا ہے اور صاف صاف یہ اعلان کر دیا گیا ہے کہ دین جو حقیقۃً اللہ کی ہدایت کا نام ہے ، صرف اسلام ہے۔
4.        سورۃ النساء
نام : سورۂ نساء  (عورتیں)
عدد آیات : 176
وجہ تسمیہ : اس میں سورہ میں عورتوں کے حقوق وغیرہ بیان کیے گئے ہیں اسی وجہ سے اسے ‘‘سورۂ نساء ’’نام دیا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے ۔اس میں معاشرتی اور اجتماعی زندگی سے متعلق احکام و قوانین بیان ہوئے ہیں ۔اور سورہ کے ایک حصے میں منافقین کی حرکتوں اور فتنہ پرداز یوں پر گرفت کی گئی ہے ۔
5.        سورۃ المائدہ
نام : سورہ ٔمائدہ ( دسترخوان)
عدد آیات : 120
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کا قصہ بیان ہوا ہے کہ انھوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کے لیے آسمان سے مائدہ (کھانے سے بھرا ہوا دسترخوان) اتارے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘المائدہ ’’ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں شریعت کی تکمیل کے اعلان کے ساتھ اس کے احکام و قوانین کی پابندی اور شرعی قوانین کو نافذ کرنے پر زور دیا گیا ہے،اس سلسلہ میں امت مسلمہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ یہود و نصاریٰ کی سی روش اختیار نہ کرے جنہوں نے نقص عہد کیا اور جو شریعت کے نظام کو تہ و بالا کرنے کے مرتکب ہوئے۔ اسی طرح موقع کی مناسبت سے یہود (مغضوب علیھم) اور نصاریٰ (ضالین) کو آخری حد تک جھنجھوڑا گیا ہے تاکہ ان پر حجت پوری طرح قائم ہو جائے اور ان کے مقابلہ میں اہل ایمان (انعمت علیھم) کی راہ روشن ہو۔
6.        سورۃ الاَنعام
نام : سورہ ٔانعام  (جانور، مویشی)
عدد آیات : 165
وجہ تسمیہ : اس سورت میں مشرکانہ بدعت کی تردید کی گئی ہے جو مشرکوں نے مویشیوں کے سلسلے میں اختیار کی تھی۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ’الانعام‘ ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں شرک  کی تردید اور توحید، آخرت اور رسالت کے سلسلے میں منکرین کے شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے ان کو دعوتِ ایمان دی گئی ہے۔سابقہ تینوں سورتوں میں اہلِ کتاب پر حجّت قائم کر دی گئی تھی۔ اس سورہ میں مشرکین پر حجّت قائم کی گئی ہے۔
7.        سورۃ الاَعراف
نام :سورہ ٔ  اعراف ( بلندیاں)
عدد آیات : 206
وجہ تسمیہ : آیت نمبر ۴۶ میں اعراف (بلندیوں) کا ذکر ہوا ہے جو خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام الاعراف ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے ۔ اس سورہ میں رسالت کے سلسلہ کے بعض شبہات کا ازالہ کیا گیا تھا، اس سورہ میں رسالت کے مسئلہ پر تاریخی شہادتیں پیش کی گئی ہیں اور رسالت پر ایمان لانے کی دعوت ہے۔
8.        سورۃ الانفال
نام : سورۂ انفال (اموال غنیمت)
عدد آیات : 75
وجہ تسمیہ : سورت کا آغاز انفال یعنی اموال غنیمت کے مسئلے سے ہو ا ہے اس مناسبت سے اس کا نام "الانفال"ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے اور جنگ بدر کے بعد یعنی رمضان ۲ ھ میں نازل ہوئی۔ اس سورت کا مرکزی مضمون جہاد  اور مسائل جنگ میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنا ہے۔ اس سورت میں جنگ بدر میں اہل ایمان کی کامیابی کو نبی ﷺ کی صداقت کا نشان ٹھہر  ایا گیا ہے ، کیونکہ یہ جنگ عام لڑا ئیوں سے بالکل مختلف حق و باطل میں امتیاز کرنے والی جنگ تھی۔
9.        سورۃ التوبہ
نام : سورۂ توبہ (معافی)
عدد آیات : 129
وجہ تسمیہ : آیت ۱۱۷ ، ۱۱۸ میں قبولیت توبہ کی بشارت سنائی گئی ہے اس مناسبت سے اس سورت کا نام "توبہ" ہے۔ اس کا دوسرا نام "برأۃ" بھی ہے۔ اس لحاظ سے کہ پہلی ہی آیت میں عہد شکنی کرنے والے مشرکین کے معاہدوں سے بری الذمہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ ۰۸ ھ اور ۰۹ ھ کے دوران مختلف مواقع پر مختلف اجزاء کی شکل میں نازل ہوئی ہے۔ قرآن کی ہر سورت کا آغاز بسم اللہ شریف سے ہوا ہے لیکن اس سورت کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کا آغاز بسم اللہ سے  نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سورت کے ساتھ بسم اللہ نازل نہیں ہوئی اس لیے اس کو مصحف میں نہیں لکھا گیا ۔اور یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ قرآن جس طرح نازل ہوا تھا اسی طرح محفوظ ہے۔سورہ انفال کی طرح اس کا بھی مضمون جہاد ہے۔
10.   سورۃ یونس
نام : یونس  ( ایک پیغمبر کا نام)
عدد آیات : 109
وجہ تسمیہ : آیت ۹۸ میں یونس علیہ السلام کو ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام یونس ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے اور مکہ کے وسطی دور میں نازل ہوئی ۔ اس سورہ میں وحی اور رسالت کے منکرین کے شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ قرآن اور پیغمبر کی اصل دعوت کیا ہے اور وہ کیوں حق ہے۔ یہ سورہ انذار و تبشیر دونوں پہلوؤں کے لیے ہوئے ہے۔
11.   سورۃ  ہود
نام : سورۂ ہود ( ایک پیغمبر کا نام)
عدد آیات : 123
وجہ تسمیہ : آیت نمبر ۵۰ تا ۶۰ میں ہود علیہ السلام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس کا نام سورہ ہود ہے۔
تعارف : یہ سورت مکی ہے۔اس میں قرآنی دعوت کا لباب لباب موجود ہے، اور خدائے واحد کی عبادت و بندگی کا انکار کرنے والوں کو ہولناک انجام سے خبر دار کیا گیا ۔ اس سورت کا مضمون سورۂ یونس سے پوری طرح ہم آہنگ ہے، البتہ اس میں انذار (تنبیہ) کا پہلو اس شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آگیا ہے کہ معلوم ہوتا ہے رسول کے مخالفین پر عذاب الٰہی ٹوٹ پڑنے کو ہے۔
12.   سورۃ یوسف
نام : سورہ ٔ یوسف ( ایک پیغمبر کا نام)
عدد آیات : 111
وجہ تسمیہ : یہ سورت اللہ کے پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کی سرگزشت پر مشتمل ہے اور اس مناسبت سے اس کا نام سورہ یوسف ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں حضرت یوسف علیہ السلام کی سرگزشت کا اجمالی بیان ہے اور آپ  کی بے داغ سیرت کو نمایاں کرتے ہوئے ان کی دعوت و تبلیغ کا ذکر کیا گیا  ہے اور مخالفین حق پریہ واضح کیا گیا ہے کہ ان کی مخالفانہ کاروائیوں اور سازشوں کا توڑ اللہ تعالیٰ کی خاموش تدبیریں کس طرح کرتی ہیں۔
13.   سورۃ الرعد
نام : سورۂ رعد ( بادل کی گرج)
عدد آیات : 43
وجہ تسمیہ : آیت ۱۳ میں بادل کی گرج کا ذ کر ہوا ہے کہ وہ اللہ کی حمد  کے ساتھ پاکی بیان  کرتی ہے۔   اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام الرَّعْد قرار دیا گیا ہے۔ 
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ کتاب نبی کریم ﷺ پر آسمان سے نازل ہوئی ہےاور اس میں جو دعوت پیش کی گئی ہے وہ بالکل حق ہے۔   کائنات میں پھیلی ہوئی نشانیوں پر اگر غور  کرو تو وہی پکار تمھیں سنائی دے گی جو پیغمبر اسلام اور اس کتاب کی پکار ہے۔ 
14.   سورۃ ابراہیم
نام :سورہ ٔ ابراہیم ( ایک پیغمبر کا نام)
عدد آیات : 52
وجہ تسمیہ : آیت ۳۵ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا بیان ہوئی ہے۔ اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام "ابراہیم" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ رسول کو بھیجنے کا مقصد کیا ہے اور اس کے ذریعہ انسانیت پر خدا کی راہ کس طرح روشن ہو رہی ہے۔ منکرین کی نا مرادی کا مزید حال پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ اہل ایمان کس طرح با مرادہوں گے ۔ ایمان اور کفر کے مختلف نتائج کو مثال کے ذریعہ واضح کیا گیا ، کافروں کو نعمت خداوندی کی نا شکری پر متنبہ کیا گیا اور اہل ایمان کو شکر گزاری کا طریقہ بتایا گیاہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ دعا پیش کی گئی ہے جو تاریخی اہمیت رکھتی ہے ۔اور آخری میں قیامت اور اس کے عذاب کا ہولناک نقشہ پیش کیا گیا ہے۔
15.سورۃ الحجر
نام : سورۂ الحجر(ایک مقام کا نام)
عدد آیات : 99
وجہ تسمیہ : آیت ۸۰ تا ۸۴ میں حجر والوں کا ذکر ہوا ہے جو رسولوں کو جھٹلانے کی بنا پر تباہ کر دئے گئے تھے۔ یہ قوم ثمود تھی جس کا مرکزی مقام حجر تھا جو مدینہ اور تبوک کے درمیان واقع ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الحجر ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں رسالت اور وحی سے متعلق شبہات کو دور کیا گیا ہے اور جھٹلانے والوں کو اس کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے۔
16.سورۃ النحل
نام : سورۂ نحل (شہد کی مکھی)
عدد آیات : 128
وجہ تسمیہ : آیت ۶۸ میں اللہ کی ربوبیت کی نشانی کے طور پر نحل، یعنی شہد کی مکھی کا ذکر ہوا ہے۔  اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام النحل قرار پایا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون شرک کے باطل اور توحید کے برحق ہونے کو واضح کرنا اور اس سلسلہ میں اللہ کی نعمتوں کا احساس دلانا ہے تاکہ وہ اپنے حقیقی رب اور محسن کو پہچانے۔  البتہ اس وقت کے حالات اور ضرورت کے پیش نظر دوسری باتیں بھی بیان ہوئی ہیں، مثلاً عذاب کیلئے جلدی مچانے پر تنبیہ کی گئی ہے اور ان شبہات کا جواب دیا گیا ہے جو منکرین پیش کر رہے تھے۔
17.سورۃ بنی اسرائیل، الاسراء
نام :سورہ  ٔبنی اسرائیل (حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد)
عدد آیات : 111
وجہ تسمیہ : ابتدائی آیتوں میں بنی اسرائیل کی تاریخ کے ایک اہم باب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے سورہ کا نام بنی اسرائیل قرار پایا ہے۔ دوسرا نام ‘‘الاسراء ’’(معراج )پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے ، آغاز معراج کے واقعہ سے ہوا ہے جس میں یہ اشارہ مضمر ہے کہ مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ دونوں پر نبی اور اس کے پیروؤں کا غلبہ ہونے والا ہے۔ اور بنی اسرائیل کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر تم اپنی سرکشی سے باز نہیں آئے اور ہمارے رسول سے ٹکر لی تو یاد رکھو اللہ کا تازیانہ تم پر برس کر رہےگا۔ اگر سنبھلنا چاہتے ہو تو نبی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے بجائے ان تعلیمات کو قبول کر لو جو ان پر نازل کی گئی ہیں۔
18. سورۃ الکہف
نام : سورۂ کہف (غار)
عدد آیات : 110
وجہ تسمیہ : آیت ۹ میں اصحابِ کہف کا قصہ بیان ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "الکہف" ہے۔
تعارف: یہ سورہ مکی ہے۔اس  میں اصحابِ کہف کا قصہ بیان ہوا ہے جو دوسری زندگی کے لیے ایک واقعاتی مثال بھی ہے اور جس میں راہِ خدا میں ہجرت کے تعلق سے رہنمائی کا سامان بھی۔  پچھلی سورہ میں خصوصیت کے ساتھ یہود کو تنبیہ تھی۔ اس سورہ میں خصوصیت کے ساتھ نصاریٰ کو تنبیہ ہے اور اس پہلو سے ہے کہ انہوں نے اللہ کا بیٹا ہونے کا عقیدہ گھڑ لیا جس کی وجہ سے وہ شرک کے بھی مرتکب ہوئے اور عقیدۂ آخرت بھی معطل ہو کر رہ گیا۔
19.  سورۃ مریم
نام : سورۂ مریم  (حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ و السلام کی والدہ کا نام)
عدد آیات : 98
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں حضرت مریم اور ولادتِ مسیح کا قصہ بیان ہوا ہے اس مناسبت سے سورہ کا نام مریم قرار پایا ہے۔
تعارف: یہ سورہ مکی ہے۔اس کا موضوع  واقعات کی روشنی میں نصاریٰ کے باطل عقائد کی تردید کرنا ہے اور ساتھ ہی مشرکین کو ان کی گمراہیوں پر متنبہ کرنا ہے۔ اس میں دعوت کے تینوں اجزاء توحید، رسالت اور آخرت ابھر کر سامنے آ گئے ہیں۔
20.  سورۃ طہٰ
نام : سورۂ طہٰ (حروف تہجی کے دو حروف)
عدد آیات : 135
وجہ تسمیہ : آغاز میں  یہ حروف آئے ہیں۔ اس مناسبت سے سورہ کا نام طٰہٰ ہے۔
تعارف: یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں  نزول قرآن کا مقصد اور اس ہستی کی معرفت جس کے فرمان کی حیثیت سے یہ نازل ہو رہا ہےاور حضرت موسیٰ کو رسالت سے سرفراز کئے جانے کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ نیز ان کی دعوت کو پیش کرتے ہوئے ان کی مخالفت کرنے والوں  کے برے انجام کو پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی حضرت موسیٰ کی سرگزشت سے جو سبق ملتا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قیامت کے احوال بیان کئے گئے ہیں  تاکہ رسالت کا انکار کرنے والے متنبہ ہوں۔
21.   سورۃ الانبیاء
نام : سورۂ انبیاء ( اللہ کے پیغمبر، نبی کی جمع)
عدد آیات : 112
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں متعدد انبیاء علیہم السلام کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس کا نام "الانبیاء" ہے۔
تعارف: یہ سورہ مکی ہے۔ اس کا موضوع  لوگوں میں خدا کے حضور جواب دہی کا احساس پیدا کرنا ہے تاکہ ان کی نظر کے زاویے اور عمل کا رُخ بدل جائے ، انبیاء علیہم السلام غفلت میں پڑی ہوئی قوموں کو یہ سبق برابر یاد دلاتے رہے ہیں لیکن لوگ سنبھلنے کے بجائے الٹا ان کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور یہ بھی واقعہ ہے کہ نصرت الٰہی ہمیشہ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ رہی اور وہ خصوصی فضل و عنایت سے نوازے جاتے رہے ہیں۔
22.  سورۃ الحج
نام : سورۂ حج ( زیارت)
عدد آیات : 78
وجہ تسمیہ : آیت ۲۷ میں حج کے اعلان عام کا ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الحج ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس کا مضمون خانۂ کعبہ کی تعمیر اور حج کی مشروعیت جس مقصد کے لیے ہوئی تھی اس کی تجدید کرنا اور اس مرکزِ توحید کو مشرکوں کے تسلط سے آزاد کر کے امتِ مسلمہ کے حوالہ کرنا ہے۔
23.  سورۃ المومنون
نام : سورۂ مومنون ( ایمان والے لوگ)
عدد آیات : 118
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز اس بات سے ہوا ہے کہ مؤمنوں نے فلاح پائی۔ اس مناسبت سے اس کا نام "المؤمنون" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ اللہ کے نزدیک کامیاب ہونے والے کون لوگ ہیں اور ناکام ہونے والے کون ؟پھر جن عقائد کے قبول کرنے پر کامیابی کا دارومدار ہے ان کا برحق ہونا بدلائل ثابت کیا گیا ہے اور ان شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے جو اس سلسلہ میں پیش کئے جارہے تھے۔
24.  سورۃ النور
نام : سورۂ نور ( روشنی )
عدد آیات : 64
وجہ تسمیہ : آیت ۳۵  میں بیان ہوا ہے کہ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔  اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘النور’’ ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں عفت و پاک دامنی اور شرم و حیاء کے تحفظ کے لیے جن باتوں کا اہتمام ضروری ہے ان کی ہدایت،  بدکاری کرنے والوں اور جھوٹی تہمتیں لگا کر بے حیائی پھیلانے والوں کے خلاف کڑی سزاؤں کا اعلان اور اس حقیقت کا اظہار کہ ایمان سے مؤمن کی پوری زندگی منور ہو جاتی ہے۔ عفت و پاک دامنی اس کی درخشندہ کرنیں ہیں۔  پھر اس سورہ کا دائرہ اخلاقی نصیحت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس سلسلہ میں سماج پر اس کی ذمہ داریاں بھی واضح کر دی گئی ہیں اور اسلامی حکومت پر اس کے فرائض بھی۔
25.  سورۃ الفرقان
نام : سورہ فرقان ( حق و باطل میں امتیاز کرنے والی چیز)
عدد آیات : 77
وجہ تسمیہ : سورہ کے آغاز میں فرقان (حق کو باطل سے ممتاز کرنے والی چیز) کے نزول سے آگاہ کیا گیا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الفرقان ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں قرآن اور پیغمبر کے سلسلے میں وارد کیے جانے والے شبہات کو دور کیا گیا ہے  اور ان کی صداقت کو اس طرح نمایاں کیا گیا ہے کہ اس کا یقین دلوں میں پیدا  ہو جائے۔
26.  سورۃ الشعراء
نام : سورۂ  شعراء ( شاعر کی جمع)
عدد آیات : 227
وجہ تسمیہ : آیت ۲۲۴ تا ۲۲۶ میں مشرکین مکہ کے اس الزام کی تردید میں کہ نبی ﷺشاعر ہیں شعراء کا بے کردار ہونا واضح کیا گیا ہے تاکہ لوگ ایک نبی ایک شاعر کے فرق کو محسوس کر سکیں۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الشعراء ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی رسالت کی صداقت کو بخوبی واضح کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وارد کیے جانے والے شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے۔
27.  سورۃ النمل
نام : سورہ نمل ( چونٹی)
عدد آیات :93
وجہ تسمیہ : آیت۱۸ میں حضرت سلیمان کے وادیِ نمل (چونٹیوں کی وادی) سے گزرنے اور چونٹیوں کی بات سننے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے سورہ کا نام النمل ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن کو کتاب الٰہی تسلیم کرنے اور شرک سے باز آنے میں سب سے بڑی رکاوٹ انکارِ حقیقت ہے۔ جو لوگ دنیا کے عیش و عشرت میں مگن رہنا چاہتے ہیں ان پر نہ قرآن کی نصیحت کا کوئی اثر ہوتا ہے اور نہ انبیائی تاریخ سے وہ کوئی سبق لیتے ہیں۔
28.  سورۃ القصص
نام : سورہ قصص ( قصے، سچے واقعات)
عدد آیات : 88
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قصہ مذکور ہے اسی مناسبت سے اس کا نام القصص رکھا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون نبی ﷺکی رسالت کے سلسلہ میں شبہات کو دور کرنا اور آپ کی رسالت کا یقین پیدا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں حضرت موسیٰ کا قصہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے تاکہ اسی تناظر میں نبی ﷺکی رسالت کو دیکھا جا سکے۔
29.  سورۃ العنکبوت
نام : سورہ ٔ عنکبوت ( مکڑی)
عدد آیات : 69
وجہ تسمیہ : آیت ۴۱ میں غیر اللہ کو کار ساز بنانے والوں کو عنکبوت یعنی مکڑی سے تشبیہ دی گئی ہے جس کا گھر سب سے زیادہ بودا ہوتا ہے۔   اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام "العنکبوت" ہے۔  
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں  جو لوگ ایمان لا  کر دین اسلام  میں داخل ہو جاتے ہیں ان کو جن صبر آزما حالات سے گزرنا پڑتا ہے اس  کے پیش نظر ان کی حوصلہ افزائی کا سامان اور صبر و استقامت کی تلقین ہے۔
30.  سورۃ الروم
نام : سورۂ روم
عدد آیات : 60
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز ہی رومیوں کے بارے میں ایک پیشین گوئی سے ہوا ہے ۔ اس مناسبت سے اس کا نام "اَلرُّوم" ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں آخرت کا یقین پیدا کیا گیا ہے ۔یہ یقین اس دنیا کی اصل حقیقت کو جاننے سے پیدا ہوتا ہے نیز اس بات سے بھی کہ اللہ کا ہر وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے ۔
31.  سورۃ لقمان
نام : سورہ لقمان ( ایک صالح بزرگ کا نام)
عدد آیات : 34
وجہ تسمیہ : آیت ۱۲ میں حضرت لقمان کو حکمت عطاء کیے جانے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام لقمان ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے ۔اس میں بتایا گیا ہے کہ دین کے معاملہ میں آدمی اپنے باپ دادا کی تقلید کرنے کے بجائے اپنی عقل و بصیرت سے کام لے اور ان نشانیوں سے رہنمائی حاصل کرے جو اللہ  کے الٰہ واحد ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ جہالت کی تاریکیوں میں بھٹکنے کے بجائے وحی الٰہی کی روشنی قبول کر لے جو اس کی زندگی کو سنوارنے والی اور اسے کامیابی کی منزل کو پہنچانے والی ہے۔
32.  سورۃ السجدہ
نام : سورۂ سجدہ  ( جھکنا، سجدہ کرنا)
عدد آیات : 30
وجہ تسمیہ : آیت ۱۵ میں اہل ایمان کا یہ وصف بیان ہوا ہے جب انہیں اللہ کی آیتوں کے ذریعے تذکیر کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں اگر پڑتے ہیں۔ اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام السجدہ ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں توحید اور آخرت کا مضمون ایسے اسلوب میں بیان ہوا ہے جو شبہات کو دور کر کے دل میں یقین پیدا کرتا ہے۔ سورہ لقمان میں عقل و دانش سے اپیل تھی تو اس سورہ میں وجدان و قلب سے اپیل ہے۔
33.  سورۃ الاحزاب
نام : سورہ ٔ احزاب ( حزب : گروہ ، جمع : احزاب)
عدد آیات : 73
وجہ تسمیہ : آیت ۲۰ میں ان گروہوں کا ذکر ہوا ہے جنھوں نے اہل ایمان کے خلاف متحد ہو کر مدینہ پر حملہ کیا تھا۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام احزاب ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں منصب رسالت، اس کے تقاضے اور رسول کے ساتھ اہل ایمان کا رویہ واقعات کی روشنی میں مذکور ہے۔
34.  سورۃ سبأ
نام : سورۂ سبا ( ایک قوم )
عدد آیات : 54
وجہ تسمیہ : آیت ۱۵ میں قوم سبا کا ذکر ہوا ہے اور اس مناسبت سے اس سورہ کا نام سبا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں بیان کیا گیا ہے کہ کائنات میں اللہ ہی کی ذات ہے جو خوبیوں اور کمالات سے متصف ہے اس لیے شکر اور تعریف کا مستحق وہی ہے اور اللہ کے شکر کی واحد صورت یہ ہے کہ توحید اور آخرت پر ایمان لایا جائے۔
35.  سورۃ الفاطر
نام : سورۂ فاطر (پیدا کرنے والا)
عدد آیات : 45
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں لفظ "فاطر " (پیدا کرنے والا) آیا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "فاطر" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں اللہ کی خلاقیت کو اس کے واحد الہٰ ہونے کی بنیاد قرار دیتے ہوئے رسالت اور آخرت کو اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ یہ اس کی شان خلاقیت کا مظہر ہیں۔
36.  سورۃ یٰس
نام : سورۂ یسین
عدد آیات : 83
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز "ی" (یا) اور "س" (سین) دو حرفوں سے ہوا ہے اس مناسبت سے اس کا نام سورہ یٰس ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون آخرت کے انجام سے خبردار کرنا ہے اس طور سے کہ غفلت میں پڑے ہوئےلوگ جاگ اٹھیں اور انہیں اپنے مستقبل اور اپنی نجات کی فکر دامن گیر ہو۔ رسول کی بعثت اسی لیے ہوتی ہے کہ وہ خبردار کرنے کا یہ فریضہ انجام دے۔
37.  سورۃ الصافات
نام : سورہ صافات ( صف بستہ )
عدد آیات : 182
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز وَالصَّافَّاتٍ (قسم ہے صف بستہ فرشتوں کی) سے ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الصَّافَّات ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں اللہ کے واحد معبود ہونے پر ایک اور انداز سے روشنی ڈالی گئی ہے اور اس کی تائید میں ملاء اعلیٰ کی شہادت پیش کی گئی ہے۔ اور اس حقیقت کو ماننے کے نتیجہ میں مرتب ہونے والی جزا اور نہ ماننے کے نتیجہ میں ملنے والی سزاؤں کو اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ مستقبل کے احوال کی ایک جھلک آج ہی دیکھی جا سکتی ہے۔
38.  سورۃ  ص
نام : سورۂ صاد (حروف تہجی کا ایک حرف)
عدد آیات : 88
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز حرف "ص" سے ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "ص" (صاد) ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں تذکیر ہے اس پہلو سے کہ اللہ کی طرف رجوع اور انابت کی کیفیت پیدا ہو جائے چنانچہ اس میں انبیاء علیہم السلام کی سیرتوں کے اس پہلو کو نمایاں کیا گیا ہے۔
39.  سورۃ الزمر
نام : سورہ زمر ( گرورہ در گروہ)
عدد آیات : 75
وجہ تسمیہ : آیت ۷۱ میں کافروں کو جہنم کی طرف زُمَر کی شکل میں گروہ در گروہ ہنکائے جانے اور آیت ۷۳ میں متقیوں کو زمر کی شکل میں یعنی گروہ در گروہ لے جائے جانے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سرہ کا نام اَلزُّمَر ہے۔
تعارف : یہ سورہ  مکی ہے۔ اس کا مرکزی مضمون طاعت و عبادت کو اللہ کے لیے خالص کرنا ہے۔ آیت ۱ تا ۸ میں قرآن کی اس بنیادی تعلیم کو بدلائل پیش کیا گیا ہے کہ دین خالص اللہ ہی کے لیے ہے۔
40.  سورۃ المومن، غافر
نام : سورۂ مومن ( ایمان والا)
عدد آیات : 85
وجہ تسمیہ : آیت ۲ میں ایک مردِ مومن کا قصہ بیان ہوا ہے جس نے فرعون کے دربار میں موسیٰ علیہ السلام کی کھل کر حمایت کی تھی۔ اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام " المومن" ہے، اس کا نام سورۂ غافر بھی ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں ان لوگوں پر گرفت کی گئی ہے جنھوں نے توحید کے خلاف بحثیں کھڑی کر دی تھیں اور جو رسول کی مخالفت پر کمربستہ ہو گئے تھے۔
41.  سورۃ حم سجدہ، فصلت
نام : سورہ حم ( حروف تہجی کے حروف)
عدد آیات : 54
وجہ تسمیہ : اس سورہ کا آغاز حٰم کے حروف سے ہوتا ہے اور آیت ۳۷ میں اللہ ہی کو سجدہ کرنے کا حکم آیا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " حٰم السجدہ" ہے۔ اس سورت کا نام سورۂ فُصِّلَتْ بھی ہے اور سورۂ سجدہ و سورۂ مصابیح بھی ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون قرآن کا انکار کرنے والوں کو متنبہ کرنا اور اس پر ایمان لانے والوں کو خوشخبری دینا ہے۔
42.  سورۃ الشوریٰ
نام : سورہ ٔ شوری ( صلاح و مشورہ)
عدد آیات : 53
وجہ تسمیہ : آیت ۳۸  میں شوریٰ (باہمی مشورہ) کو اہلِ ایمان کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام الشوریٰ ہے۔
تعارف :  یہ سورہ مکی ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ خدا اور مذہب کے معاملہ میں حق کیا ہے اس کو جاننے کا ذریعہ وحی الٰہی ہے۔ یہ دین جس کو اللہ کے رسول قرآن کے ذریعہ پیش کر رہے ہیں اللہ کا مقرر کردہ دین ہے جس کی وحی اس نے اپنے رسول پر کی ہے۔
43.  سورۃ الزخرف
نام : سورہ زخرف ( سونا)
عدد آیات : 89
وجہ تسمیہ : آیت ۳۵ میں زُخْرُفْ (سونے) کا ذکر متاعِ دنیا کی حیثیت سے ہوا ہے۔ اس مناسبت سے سورہ کا نام الزخرف ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے ۔ اس کا مرکزی مضمون شرک کی نامعقولیت کو واضح کرتے ہوئے توحید کے حق ہونے کا یقین پیدا کرنا ہے۔
44.  سورۃ الدخان
نام : سورہ دخان ( دھواں)
عدد آیات : 59
وجہ تسمیہ : آیت ۱۰ میں آسمان سے دخان (دھوئیں) کے نکلنے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورۃ کا نام "الدخان" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا اہم عنوان قرآن کی قدر نہ کرنے والوں اور پیغمبر قرآن کا انکار کرنے والوں کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
45.  سورۃ الجاثیہ
نام : سورہ جاثیہ ( گٹھنوں کے بل گرے ہوئے ہونا)
عدد آیات : 37
وجہ تسمیہ : آیت ۲۸ میں قیامت کے دن ہر گروہ کے جاثیہ یعنی گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہونے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "الجاثیہ" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں توحید اور آخرت کی نشانیوں کی طرف متوجہ کرتے ہوئے انکار کے نتائج سے خبردار کیا گیا ہے۔
46.  سورۃ الاحقاف
نام : سورہ الاحقاف ( ایک جگہ کا نام)
عدد آیات : 35
وجہ تسمیہ : آیت ۲۱ میں قوم عاد کے مسکن الاحقاف کا ذکر ہوا ہے جو یمن کے قریب ایک ریگستانی علاقہ ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الاحقاف" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں اس بات سے خبردار کیا گیا ہے کہ  توحید، آخرت اور رسالت کا انکار در حقیقت اس مقصدِ حق کا انکار ہے جس کے لیے اس کائنات کی تخلیق ہوئی ہے۔اورقرآن کے کلامِ الوہی ہونے کے دعوے کو پیش کرتے ہوئے شرک کی نا معقولیت واضح کی گئی ہے اور رسالت کے سلسلہ میں شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اور اخیر میں قومِ عاد کے انجام سے عبرت دلائی گئی ہے۔
47.  سورۃ محمد
نام : سورہ محمد ( پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کا نام مبارک)
عدد آیات : 38
وجہ تسمیہ : آیت ۲۷ میں پیغمبر محمد ( ﷺ) کا نام آیا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " محمد" ہے۔
تعارف : یہ سورت مدنی ہے۔اس سورت میں اعلانِ جنگ ہے ان کافروں کے خلاف جو اللہ کی راہ روکتے ہیں۔ ان سے مقابلہ کے لیے اہلِ ایمان کو آمادہ کرنا اور اس سلسلہ میں ان کو ضروری ہدایات دینا ہے۔
48.  سورۃ الفتح
نام : سورہ فتح (جیت، کامیابی)
عدد آیات : 29
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں نبی ﷺکو کھلی فتح کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الفتح" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں نبی کریم ﷺاور ان کے اصحاب کو خوشخبری ہےکہ اسلام کے لیے فتوحات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اور ان حالات پر تبصرہ جو صلحِ حدیبیہ کے موقع پر پیش آئے تھے۔ اور رسول کے ہاتھ پر بیعت کو اللہ کے ہاتھ پر بیعت سے تعبیر کیا گیا ہے۔
49.  سورۃ الحجرات
نام : سورہ حجرات ( حجرے ، کمرے)
عدد آیات : 18
وجہ تسمیہ : آیت ۴ حجرات (حجروں) کے باہر سے نبی ﷺکو پکارنے پر گرفت کی گئی ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "الحجرات" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں ان آداب و اخلاق کی تعلیم جو ایمان کا تقاضا ہیں اور اسلامی معاشرہ (سماج) کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
50.  سورۃ  قٓ
نام : سورۂ قاف ( حروف تہجی کاایک حرف )
عدد آیات : 45
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز حرف "ق" سے ہوا ہے۔ اور یہی اس سورہ کا نام ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں زندگی بعد موت، حشر اور جنت و جہنم کا یقین پیدا کیا گیا ہے۔اوراخیر میں ان قوموں کے انجام سے عبرت دلائی گئی ہے جنہوں نے رسولو ں کو اسی لیے جھٹلایا تھا کہ وہ انہیں زندگی بعد موت سے خبردار کر رہے تھے۔
51.  سورۃ الذاریات
نام : سورۂ ذاریات ( گرد اڑانے والی ہوا)
عدد آیات : 60
وجہ تسمیہ : آغاز میں الذاریات(گرد اڑانے والی ہواؤں)کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الذاریات" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں جزائے عمل کا انکار کرنے اور اس کا مذاق اڑانے والوں کو اس کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے۔ اوران نشانیوں کی طرف متوجہ کیا گیا ہے جو زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں نیز انسان کے اپنے نفس میں موجود ہیں اور جن پر غور کرنے سے جزا و سزا کے برحق ہونے کا یقین پیدا ہوتا ہے۔
52.  سورۃ الطور
نام : سورۂ طور ( ایک پہاڑ کا نام)
عدد آیات : 49
وجہ تسمیہ : آغاز ہی میں الطور (کوہِ طور) کی قسم یاد کی  گئی ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘ الطور’’ ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ رسول قیامت کے آنے اور عمل کا بدلہ دیے جانے کی جو خبر دے رہے ہیں  وہ لازماً پیش آنے والی حقیقت ہے۔
53.  سورۃ النجم
نام : سورہ نجم (ستارہ)
عدد آیات : 62
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز نجم (تارے) کی قسم سے ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " النجم" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس سورہ  میں معراج کے واقعہ کا اہم ترین پہلو بیان ہوا ہے۔اوروحی و رسالت کے سلسلہ میں ان حقیقتوں کو پیش کیا گیا  ہے جن سے ایمان و یقین پیدا ہوتا ہے اور کہانت کے الزام کی تردید ہوتی ہے۔
54.  سورۃ القمر
نام : سورہ قمر (چاند)
عدد آیات : 55
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں قمر(چاند) کے پھٹ جانے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " القمر" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں قیامت اور عذابِ الٰہی سے خبردار کیا گیا ہے اور رسول کی تکذیب کرنے والوں کو متنبہ کیا گیاہے۔ اورمختصراً ان قوموں کا انجام بیان کیا گیا ہے جنہوں نے رسولوں کو جھٹلایا تھا کہ وہ کس طرح دنیا ہی میں عذاب کی لپیٹ میں آ گئیں۔
55.  سورۃ الرحمن
نام : سورہ رحمن ( بہت زیادہ رحم فرمانے والا ، اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہے)
عدد آیات : 78
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز خدائے رحمن کے نام سے ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الرحمن" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا اہم عنوان نئے نظام کے ساتھ ایک نئے عالم کے وجود میں آنے اور اس میں جزا و سزا کا معاملہ پیش آنے کی جو خبر قرآن دے رہا ہے اس کو نا ممکن خیال کرنے اور اس کا انکار کرنے والے انسانوں اور جنوں کو کمالاتِ قدرت کی طرف متوجہ کرنا ہے تاکہ ان کی حیرت دور ہو۔ اور وہ اس خبر پر یقین کرنے لگیں۔اور زمین و آسمان کے عجائبات قدرت کا ذکر کر کے یہ سوال قائم کیا گیا ہے کہ تم اپنے رب کے کن کن کمالات قدرت کا انکار کرو گے؟
56.  سورۃ الواقعہ
نام : سورہ واقعہ (قیامت)
عدد آیات : 96
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں الواقعۃ یعنی واقع ہونے والی ( قیامت) کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "الواقعہ " ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون قیامت اور جزا و سزا کے احوال کو پیش کرنا اور اس کا یقین پیدا کرنا ہے۔
57.  سورۃ الحدید
نام : سورہ حدید (لوہا)
عدد آیات : 29
وجہ تسمیہ : آیت ۲۵ میں حدید( لوہے) کے نازل کئے جانے کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الحدید" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس سورہ میں خلوص کے ساتھ ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے اور اس کا ابھرا ہوا تقاضا یہ پیش کیا گیا ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ کے لیے اپنا مال خرچ کیا جائے۔
58.  سورۃ المجادلہ
نام : سورہ مجادلہ (بحث ، تکرار ، جھگڑا)
عدد آیات : 22
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز ایک خاتون کی تکرار کے واقعہ سے ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " اَلْمُجَادَلَۃ "(تکرار) ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں اہل ایمان کو ان کی ازدواجی زندگی سے متعلق درپیش مسئلہ میں قانونِ الٰہی کو واضح کرتے ہوئے نیز آدابِ مجلس سے متعلق ہدایات دیتے ہوئے مخلصانہ ایمان اور منافقت کے فرق کو واضح کیاگیا ہے۔
59.  سورۃ الحشر
نام : سورہ حشر (جمع ہونا، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا، قیامت)
عدد آیات : 24
وجہ تسمیہ : دوسری آیت میں یہودی قبیلہ بنی نضیر کی جلا وطنی کی صورت میں ان کے پہلے حشر کا ذکر ہوا ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام"الحشر" ہے۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والوں کو بنی نضیر کے رسوا کن انجام سے عبرت دلائی گئی ہے اور اہل ایمان کو ان مسائل میں جو بنی نضیر سے جنگ کے تعلق سے پیش آئے تھے ہدایت دی گئی ہے۔
60.  سورۃ الممتحنہ
نام : سورہ ممتحنہ (امتحان لینے والی)
عدد آیات : 13
وجہ تسمیہ : آیت ۱۰ میں ہجرت کر کے مدینہ آنے والی عورتوں کے بارے میں حکم دیا گیا ہے فَامْتَحِنُوْہُنَّ(ان کا امتحان لو کہ واقعی وہ ایمان لائی ہیں یا نہیں ۔)اس مناسبت سے اس سورہ کا نام "اَلْمُمْتَحِنَۃ"ہے یعنی امتحان لینے والی۔ مراد وہ سورہ ہے جس میں امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا اہم مضمون اسلام کے دشمنوں سے دوستی گانٹھنے اور ذاتی مصلحتوں کی خاطر انہیں جنگی راز وغیرہ کی باتوں سے آگاہ کرنے سے مسلمانوں کو روکنا ہے۔
61.  سورۃ الصف
نام : سورہ صف  (صف بستہ)
عدد آیات : 14
وجہ تسمیہ : آیت ۴ میں اللہ کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑنے والوں کا ذکر ہوا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " الصف" ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے پر ابھارا گیا ہے۔اورمسلمانوں کو متنبہ کیاگیا ہے کہ وہ یہود کے نقشِ قدم پر نہ چلیں جنہوں نے اپنے پیغمبر کو اذیت دی اور کجروی( ٹیڑھ پن) اختیار کی جس کے نتیجہ میں ان کے دل ٹیڑھے ہو کر رہ گئے ۔ پھر انہوں نے اپنے ہی درمیان سے اٹھنے والے ایک ایسے رسول کا انکار کیا جس کا ظہور کھلے معجزات کے ساتھ ہوا تھا۔
62.  سورۃ الجمعہ
نام : سورہ جمعہ (دنوں میں سے ایک مبارک دن)
عدد آیات : 11
وجہ تسمیہ : آیت ۹ میں جمعہ کی نماز کی اہمیت واضح کی گئی ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام " اَلْجُمُعَۃُ" ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس کا اہم مضمون اللہ کے اس فضل کو محسوس کرانا ہے کہ اس نے کس شان کا رسول برپا کیا ہے اور وہ کیسی بہترین تعلیم و تربیت دے رہا ہے ۔ اس کی قدر پہچانو اور اس کی تعلیمات پر عمل کرو تو تمہاری زندگیاں سنور جائیں گی اور ابدی کامیابی تمہیں حاصل ہوگی۔
63.     سورۃ المنافقون
نام : سورہ منافقون ( منافق لوگ)
عدد آیات : 11
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز منافقون کے جھوٹے اقرار سے ہوا ہے اور آگے ان کی اسلام دشمنی کو بھی واضح کیاگیا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘المنافقون’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس کا اہم مضمون منافقت کے پردہ کو چاک کرنا، اصل مرض کی تشخیص کرنا اور اس کا علاج تجویز کرناہے۔
64.  سورۃ التغابن
نام : سورہ تغابن  (خسارہ سے دو چار ہونا)
عدد آیات : 18
وجہ تسمیہ : آیت۹ میں یوم التغابُن ( وہ دن جب آخرت کا انکار کرنے والے زبردست خسارہ سے دو چار ہوں گے ) کا ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘ اَلتَّغابُن’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں اس بات کا یقین پیدا کیا گیا ہے کہ آخرت کی کامیابی اصل کامیابی ہے اس لیے اس کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اپنا طرز عمل درست کرلینا چاہیے جو لوگ اس کو نظر انداز کریں گے وہ سخت گھاٹے سے دو چار ہونے والے ہیں ۔
65.  سورۃ الطلاق
نام : سورہ طلاق (آزاد کرنا، طلاق دینا)
عدد آیات : 12
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں طلاق کے احکام بیان ہوئے ہیں اسی مناسبت سے اس کا نام‘‘ الطلاق’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں طلاق کے احکام بیان کیے گئے ہیں۔اورمسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اللہ کے احکام سے سرتابی نہ کریں اور یاد رکھیں کہ نافرمانی کرنے والی قوموں کا کیا حشر ہوا۔ بہ الفاظ دیگر اسلام کے عائلی قانون family Laws کی پابندی کے لیے یہ سخت تاکیدی حکم ہے ۔
66.  سورۃ التحریم
نام : سورہ تحریم (حرام کر دینا)
عدد آیات : 12
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں نبی ﷺکے ایک حلال چیز کو اپنے اوپرحرام کر دینے پر احتساب ہوا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘التحریم’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مدنی ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ اپنی بیویوں کی محبت کو اس قدر غالب نہ آنے دیں کہ ان کی خاطر کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیں نیز ان کی اصلاح کی طرف سے غافل نہ ہوں اور ان کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں تاکہ انہیں آحرت کے بُرے انجام سے بچایا جاسکے ۔
67.  سورۃ الملک
نام : سورہ ملک  (بادشاہی)
عدد آیات : 30
وجہ تسمیہ : سورہ کے آغاز ہی میں اللہ کی بادشاہی ( مُلک) کا ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘ المُلک’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں موت و حیات کا مقصد بیان کرتے ہوئے آسمان و زمین کی تخلیق اور اس کے نظام پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے جس سے کائنات کے خالق کی معرفت بھی حاصل ہوتی ہے اور اس بات کی بھی تائید ہوتی ہے کہ انسان کی یہ زندگی ایک امتحانی زندگی ہے ۔اور اخیرمیں قرآن کی پیش کر دہ حقیقتوں کا انکار کرنے والوں کا اخروی انجام بیان کیا گیا ہے ۔
68.  سورۃ القلم
نام : سورہ قلم (قلم)
عدد آیات : 52
وجہ تسمیہ : آغاز میں قلم کا ذکرہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘ القلم ’’ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔جو لوگ وحی و رسالت کی ناقدری کرتے ہیں اور رسول کو دیوانہ قرار دیتے ہیں انہیں ان کے دنیوی اور اخروی انجام سے خبردار کیا گیا ہے۔اور منکرین کے موقف کا غلط ہونا واضح کیا گیا ہے۔
69.  سورۃ الحاقہ
نام : سورہ حاقہ  (حقیقت، قیامت)
عدد آیات : 52
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز’ الحاقۃ‘( سچ ہو کر رہنے والی گھڑی) کے ذکر سے ہوا ہے ۔ اس مناسبت سے اسی لفظ کو اس کا نام قرار دیاگیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا اہم مضمون قیامت کا ہول اور عذاب کا خوف پیدا کرنا ہے ۔ تاکہ لوگ ہوش میں آئیں اور جزا و سزا پر یقین کرنے لگیں ۔اورخداشناس ، اور نا خداشناس ، نیک عمل اور بد عمل لوگوں کا الگ الگ انجام بیان ہوا ہے ۔
70.  سورۃ المعارج
نام : سورہ معارج (بلندیاں)
عدد آیات : 44
وجہ تسمیہ : آیت ۳ میں ذی المعارج( بلندیوں والے ) کا ذکر ہوا ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ’ المعارج‘ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں قیامت کے لیے جلدی مچانے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔اورانسان کی عام کمزوری بیان کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ کمزوری عبادت ( نماز) کے دریعہ ہی دور ہوتی ہے اور وہ اوصاف پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو جنت کا مستحق بناتی ہیں
71.  سورۃ  نوح
نام : سورہ نوح (ایک پیغمبر کا نام)
عدد آیات : 28
وجہ تسمیہ : یہ سورہ حضرت نوح( علیہ السلام) کی دعوت کو تفصیل کے ساتھ پیش کرتی ہے اس لیے اس کا نام سورۂ نوح ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں حضرت نوح کا قصہ اس انداز میں پیش کیاگیا ہے کہ رسول کی مخالفت کرنیوالے چونک جائیں اور اس آئینہ میں اپنا عکس دیکھ لیں ۔
72.  سورۃ الجن
نام : سورہ جن ( آگ سے پیدا کردہ ایک مخلوق)
عدد آیات : 28
وجہ تسمیہ : اس سورہ میں جِنّوں کا بیان نقل ہوا ہے اس مناسبت سے اس کا نام ’ سورۃ ُالجن‘ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ قرآن اپنے کلام الٰہی ہونے کی آپ ہی شہادت ہے چنانچہ جنوں کی ایک جماعت نے اس کلام کو سنا تو ان کا ضمیر پکار اٹھا کہ یہ کلام الٰہی ہے اور وہ فوراً اس پر ایمان لے آئے ۔ انہوں نے شرک کو باطل قرار دیتے ہوئے توحید کو حق قرار دیا جس کی دعوت قرآن پیش کررہا ہے ۔ اسی طرح جزا و سزا اور رسالت پر بھی اپنے یقین کا اظہار کیا۔
73.  سورۃ المزمل
نام : سورہ مزمل (چادر لپیٹنے والا)
عدد آیات : 20
وجہ تسمیہ : سورہ کے آغاز میں نبی ﷺکو المُزّمِّل (چادر میں لپٹنے والے ) فرماکر خطاب کیا گیا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘المُزّمِّل’’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں مقام رسالت کی گراں بار ذمہ داریوں کے پیش نظر نبی ﷺ کو قیام لیل( رات کو اٹھ کر نماز میں مشغول ہوجانے ) کی ہدایت اور رسول کا انکار کرنے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔
74.  سورۃ المدثر
نام : سورہ مدثر (چادر اوڑھنے والا)
عدد آیات : 56
وجہ تسمیہ : سورہ کے آغاز میں نبی ﷺکو اَلْمُدّثِّرْ ( چادر اوڑھنے والے ) کہہ کر خطاب کیاگیا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘اَلْمُدّثِّرْ’ ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا مرکزی مضمون نبی ﷺکو منصبِ رسالت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ہدایت دینا اور آپ کے اِنذار (خبردار کرنے ) کے بعد بھی جو لوگ انکارِ حق پر مصر ہیں  انھیں جہنم کے دردناک عذاب کی وعید سنانا ہے ۔
75.  سورۃ القیامہ
نام : سورہ قیامت (یقینا قائم ہونے الی، قیامت)
عدد آیات : 40
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں قیامت کے دن کی قسم یاد کی  گئی ہے اور پوری سورہ قیامت ہی کے مباحث پر مشتمل ہے اس لیے اس کا نام ‘‘القیٰمۃ’’ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس کا اہم مضمون قیامت کے بارے میں جو شبہات وارد کئے جا رہے تھے ان کو دور کر کے اس کا یقین پیدا کرنا ہے۔
76.  سورۃ الانسان
نام :سورہ ٔ انسان(بنی آدم)
عدد آیات : 31
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں انسان کی اس حالت کا ذکر ہوا ہے جب وہ کچھ بھی نہ تھا۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ‘‘ الانسان’’ ہے ۔ اس کا دوسرا معروف نام ‘‘ الدہر’’(زمانہ) بھی ہے اس مناسبت سے کہ یہ لفظ پہلی آیت میں آیا ہے ۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس میں جزا و سزا کا بیان ہے لیکن جزا (انعام)کا پہلو غالب ہے تاکہ ان ابدی انعامات کو حاصل کرنے کی لوگوں کو ترغیب ہو اور وہ نیک کردار بنیں ۔
77.  سورۃ المرسلات
نام : سورہ ٔمرسلات (ہوائیں)
عدد آیات : 50
وجہ تسمیہ : پہلی آیت میں مُرسلات( ہواؤں ) کی قسم یاد کی  گئی ہے۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ’ اَلْمُرْسَلاَت‘ ہے
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس میں بدلہ کے دن کا انکار کرنے والوں کو ان کے بُرے انجام سے خبردار کیا گیا ہے اور اللہ سے ڈرنے والوں کے حسنِ انجام کو پیش کیا گیا ہے تاکہ منکرین ہوش میں آئیں اور اپنے مستقبل کو سنوارنے کی فکر کریں۔
78.  سورۃ النبأ
نام : سورہ نبأ ( اہم خبر)
عدد آیات : 40
وجہ تسمیہ : اس سورہ کا نام النَباَ ہے جس کے معنی اہم خبر کے ہیں۔ مراد قیامت اور دوبارہ اُٹھائے جانے  کی خبر ہے یہ نام اس سورہ کی آیت ؀ ۲  سے  ماخوذ ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس سورہ کا مرکزی مضمون قیامت کے دن عدالت خداوندی کا برپا ہونا اور انسانوں کو ان کے اعمال کی جزا وسزا دینا ہے۔
79.  سورۃ النازعات
نام :سورہ نازعات  (کھینچنے والیاں، ہوا کی صفت)
عدد آیات : 46
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز والنازعات سے ہوا ہے جس کی مناسبت سے اس سورہ کا نام النازعات رکھا گیا ہے۔ یہ لفظ ہواؤں کی  صفت کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ 
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس سورہ کا موضوع قیامت کا وقوع اور جزائے عمل کے لئے  انسان کا دوبارہ اُٹھایا جانا ہے۔  پس منظر خاص طور سے وہ سرکش اور فرعون صفت لوگ ہیں جو اپنی دنیا بنانے میں مست رہتے ہیں۔
80.  سورۃ عبس
نام : سورہ عبس  (تیوری چڑھانا)
عدد آیات : 42
وجہ تسمیہ : سورہ کا آغاز لفظ عبس (تیوری چڑھائی ) سے ہوا ہے جو ایک مخصوص واقعہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔  اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام عبس رکھا گیا ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔ اس کا موضوع اِنذار یعنی جزا کے دن سے انسان کو خبردار کرنا ہے تاکہ وہ عقیدہ و عمل میں صحیح رویّہ اختیار کرے۔  سابق سورہ کے ساتھ اس کی مناسبت بالکل ظاہر ہے۔ اس کے اخیر میں یہ فرمایا گیا تھا کہ تم ان ہی لوگوں کو  قیامت سے خبردار کر سکتے ہو جو اس سے ڈرنے کے لئے آمادہ ہوں۔   اس سورہ میں واضح کیا گیا ہے کہ جو لوگ قیامت کے انکار پر مصر ہوں اور انہیں اپنے انجام کی کوئی پروا نہ ہو ان کے پیچھے جوش تبلیغ میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔
81.  سورۃ التکویر
نام : سورہ ٔ تکویر ( لپیٹنا)
عدد آیات : 29
وجہ تسمیہ : قیامت کے دن سورج کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔  لپیٹنے کے لئے لفظ کُوِّرَتْ استعمال ہوا ہے۔  اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام التکویر ہے یعنی وہ سورہ جس میں لپیٹنے کا ذکر ہے۔
تعارف : یہ سورہ مکی ہے۔اس کا اہم موضوع غفلت میں پڑے ہوئے انسانوں کو روزِ جزا سے خبردار کرنا ہے  اور یہ واضح کرنا ہے کہ پیغمبر اور قرآن اس کی جو خبر دے رہے ہیں وہ ہر قسم کے شبہ سے بالاتر ہے۔  سابق سورہ میں قیامت کی ہولناکی کا ذکر تھا اس سورہ میں اس کی ہولناکی کی تصویر کھینچی گئی ہے کہ آدمی قیامت کو اپنے سامنے دیکھنے لگتا ہے گویا یہ سورہ قیامت کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔